29 January, 2011

راز کی حفاظت کرنے کا بیان

راز کی حفاظت کرنے کا بیان


٫٫حضرت عبداللہ بن عمر رض سے راویت ہے کہ جب حضرت عمر رض کی بیٹی حفصہ بیوہ ہوگئيں تو حضرت عمر رض کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان رض سے ملا اور انہیں حفصہ سے نکاح کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں اپ کا نکاح حفصہ سے کردیتا ہوں- انہوں نے فرمایا، میں اپنے معاملے میں غور کروں گا- پس کئی راتیں ٹھرا رہا، پھر وہ مجھے ملے اور کہا کہ میرے سامنے یہی بات واضح ہوئی ہے کہ میں ان دونوں میں شادی نہ کروں گا- پھر میں ابوبکر رض سے ملا، اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو آپ کا نکاح حفصہ بنت عمر سے کردوں- حضرت ابوبکر رض خاموش رہے ، مجھے پلٹ کر کوئی جواب نہیں دیا- پس میں ان پر عثمان رض سے زیادہ رنجیدہ ہوا- تو میں کئی راتیں ٹھر ا رہا ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا تو میں نے حفصہ کا نکاح آپ سے کردیا- پھر مجھے ابوبکر رض ملے تو انہوں نے فرمایا (اے عمر!) شاید تم مجھ سے رنجیدہ ہوئے، جب تم نے میرے لیے حفصہ کے نکاح کی پیشکش کی تھی تو میں نے تمہیں پلٹ کر کوئی جواب نہیں دیا تھا- حصرت عمر رض فرماتے ہیں کہ: میں نے کہا ہاں- حضرت ابوبکر رض نے فرمایا، جب تم نے مجھے پیشکش کی تھی تو میرے لیے تمہیں جواب دینے میں صرف یہ بات مانع (رکاوٹ) ہوئی کہ میں جانتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ (کے ساتھ نکاح کرنے) کا ذکر کیا تھا- پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو ظاہر کرنا نہیں چاہتا تھا- (ہاں) اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارادہ ترک فرمادیتے تو میں حفصہ کے ساتھ نکاح کرنے کی پیشکش یقینا قبول کرلیتا- 
تخریج: صحیح بخاری، کتاب النکاح باب عرض الانسان ابنتہ اواختہ علی اھل الخیر، وغیر ھما من کتاب الصحیح، ح:5122-
فائدہ: اس میں رازوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور وہ لوگوں کے سامنے ظاہر نہیں کرنے چاہیے-
حضرت ثابت، حضرت انس رض سے روایت کرتے ہیں- حضرت انس کہتے ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جب کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، پس آپ نے ہم (بچوں) کو سلام کیا اور مجھے ایک کام کے لیے بھیج دیا چنانچہ مجھے اپنی ماں کے پاس آنے میں دیر ہوگئی، پس جب میں آیا تو والدہ نے پوچھا، تجھے کس چيز نے روکا لیا تھا؟ میں نے کہا، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے لیے بھیج دیا تھا، انہوں نے پوچھا، وہ کیا کام تھا؟ میں نے کہا، ایک راز ہے- والدہ نے فرمایا (ٹھیک ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی کو مت بتلانا-
حضرت انس رض نے فرمایا، اللہ کی قسم! اگر وہ راز کسی کو بیان کرنا ہوتا تو اے ثابت! میں تجھ سے ضرور بیان کرتا-
تخریج: صحیح بخاری، کتاب الاستئذان، باب حفظ السر، ح:2689- 
فوائد: اس میں بھی راز کے افشاء نہ کرنے کی تاکید ہے- انس رض کے یہ کہنے پر کہ وہ ایک راز ہے، ان کی والدہ نے اسے ظاہر کرنے پر اصرار نہیں کیا بلکہ بیٹے کے موقف کی تائيد کرتے ہوئے انہیں راز کو چھپائے رکھنے کی تاکید فرمائی- بہرحال اخلاقی تعلیمات کا یہ بھی ایک حصہ ہے کہ دوست احباب کے رازوں کو اپنے سینے میں ہی محفوظ رکھا جائے- انہیں عام نہ کیا جائے، الا یہ کہ کسی راز کے افشاء کرنے کی وہ صراحتہ اجازت دے دیں

No comments:

Post a Comment

Followers